EN हिंदी
ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا | شیح شیری
mahaul tirgi ka muqaddar baDha gaya

غزل

ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا

رہبر جونپوری

;

ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا
گھر کا چراغ گھر کے اجالے کو کھا گیا

دیکھا ہے ہم نے جلنے لگی ہیں وہ بستیاں
جن بستیوں سے ہو کے کوئی رہنما گیا

انسانیت غریب بھٹکتی ہے در بدر
ہر شخص اپنے خول انا میں سما گیا

ہم نے پلایا خون ہر اک انقلاب کو
ہم کو ہی انقلاب کا دشمن کہا گیا

رہبرؔ یہ زندگی تھی بہت معتبر مگر
میرا وجود مجھ کو تماشا بنا گیا