EN हिंदी
لوگ لڑتے رہے نام آئے طلب گاروں میں | شیح شیری
log laDte rahe nam aae talab-garon mein

غزل

لوگ لڑتے رہے نام آئے طلب گاروں میں

نعیم ضرار احمد

;

لوگ لڑتے رہے نام آئے طلب گاروں میں
ہم کہ چپ چاپ کھڑے تھے ترے بیماروں میں

ظلم کے ہم ہیں مخالف مگر اک دن کے لئے
شور ہر روز نیا اٹھتا ہے اخباروں میں

آج کل شکوۂ ناپید ہے جس غیرت کا
خوب بکتی ہے مرے شہر کے بازاروں میں

فخر کیا کم ہے کہ نیلامیٔ یوسف میں نعیمؔ
تہی داماں تھے مگر تھے تو خریداروں میں