EN हिंदी
لب جاں بخش کے میٹھے کا تیرے جو مزہ پایا | شیح شیری
lab-e-jaan-baKHsh ke miThe ka tere jo maza paya

غزل

لب جاں بخش کے میٹھے کا تیرے جو مزہ پایا

باقر آگاہ ویلوری

;

لب جاں بخش کے میٹھے کا تیرے جو مزہ پایا
تو چشمہ زندگی کا اپنی لبریز بقا پایا

نہ ہوئے کیوں بصد جاں دل مرا مفتوں ترا جاناں
کہ ہر جلوے میں تیرے یک کرشمہ میں جدا پایا

دوبالا کیوں نہ ہو نشہ دل حیراں کی حیرت کا
جو تجھ کو سب میں اور تیرے میں سب کو برملا پایا

تری اک گردش مژگاں سے یوں بے تاب و طاقت ہوں
نہ کہہ سکتا ہوں کچھ گر کوئی پوچھے تو نے کیا پایا

نہ دنیا اس میں رہ پاوے نہ عقبیٰ اس کو پھیلاوے
دل آگاہؔ کے کوثر میں جن نے انزوا پایا