EN हिंदी
لاکھ جلوے ہیں نگاہوں میں نظاروں کی طرح | شیح شیری
lakh jalwe hain nigahon mein nazaron ki tarah

غزل

لاکھ جلوے ہیں نگاہوں میں نظاروں کی طرح

موہن جاودانی

;

لاکھ جلوے ہیں نگاہوں میں نظاروں کی طرح
دل کے گلشن میں وہ آئے ہیں بہاروں کی طرح

ہر گھڑی ایک نیا رنگ نیا عالم ہے
زندگی ہے تری آنکھوں کے اشاروں کی طرح

زندگی پھر کسی طوفان سے الجھے گی ضرور
ہونٹ خاموش ہیں دریا کے کناروں کی طرح

کتنی پر نور ہوئی جاتی ہے اب منزل شوق
نقش پا ان کے چمکتے ہیں ستاروں کی طرح

شعلۂ عشق کا بجھنا نہیں آساں موہنؔ
اشک آنکھوں سے ڈھلکتے ہیں شراروں کی طرح