EN हिंदी
کیوں ہر عروج کو یہاں آخر زوال ہے | شیح شیری
kyun har uruj ko yahan aaKHir zawal hai

غزل

کیوں ہر عروج کو یہاں آخر زوال ہے

صغیر ملال

;

کیوں ہر عروج کو یہاں آخر زوال ہے
سوچیں اگر تو صرف یہی اک سوال ہے

بالائے سر فلک ہے تو زیر قدم ہے خاک
اس بے نیاز کو مرا کتنا خیال ہے

لمحہ یہی جو اس گھڑی عالم پہ ہے محیط
ہونے کی اس جہان میں تنہا مثال ہے

آخر ہوئی شکست تو اپنی زمین پر
اپنے بدن سے میرا نکلنا محال ہے

سورج ہے روشنی کی کرن اس جگہ ملالؔ
وسعت میں کائنات اندھیرے کا جال ہے