EN हिंदी
کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے | شیح شیری
kya masarrat hai puchhiye humse

غزل

کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے

آسی رام نگری

;

کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے
ہے عبارت ہر اک خوشی غم سے

عرق آلود آپ کا چہرہ
ہو دھلا پھول جیسے شبنم سے

ضبط گریہ سے راز غم تھا چھپا
کھل گیا آج چشم پر نم سے

درد دل کا نہیں کوئی درماں
زخم کیا مندمل ہو مرہم سے

در حقیقت قریب رہتے ہیں
وہ بظاہر ہی دور ہیں ہم سے

جب ازل سے خطا ضمیر میں ہے
کیوں خطا ہو نہ ابن آدم سے