EN हिंदी
کیا جامۂ پھلکاری اس گل کی پھبن کا تھا | شیح شیری
kya jama-e-phul-kari us gul ki phaban ka tha

غزل

کیا جامۂ پھلکاری اس گل کی پھبن کا تھا

محمد امان نثار

;

کیا جامۂ پھلکاری اس گل کی پھبن کا تھا
جو تختۂ‌ دامن تھا تختہ وہ چمن کا تھا

ہم آگو ہی سمجھے تھے تم گھر کو سدھارو گے
جوں صبح گجر باجا ماتھا وہیں ٹھنکا تھا

مینا میں نہ ہو جلوہ وہ بادۂ گلگوں کا
جامہ میں جو کچھ یارو رنگ اس کے بدن کا تھا

نرگس کو کیا ایسا بیمار ان آنکھوں نے
ڈھلکا ہی نظر آیا گردن کا جو منکا تھا