کیا جامۂ پھلکاری اس گل کی پھبن کا تھا
جو تختۂ دامن تھا تختہ وہ چمن کا تھا
ہم آگو ہی سمجھے تھے تم گھر کو سدھارو گے
جوں صبح گجر باجا ماتھا وہیں ٹھنکا تھا
مینا میں نہ ہو جلوہ وہ بادۂ گلگوں کا
جامہ میں جو کچھ یارو رنگ اس کے بدن کا تھا
نرگس کو کیا ایسا بیمار ان آنکھوں نے
ڈھلکا ہی نظر آیا گردن کا جو منکا تھا
غزل
کیا جامۂ پھلکاری اس گل کی پھبن کا تھا
محمد امان نثار