کیا برابر کا محبت میں اثر ہوتا ہے
دل ادھر ہوتا ہے ظالم نہ ادھر ہوتا ہے
ہم نے کیا کچھ نہ کیا دیدۂ دل کی خاطر
لوگ کہتے ہیں دعاؤں میں اثر ہوتا ہے
دل تو یوں دل سے ملایا کہ نہ رکھا میرا
اب نظر کے لیے کیا حکم نظر ہوتا ہے
میں گنہ گار جنوں میں نے یہ مانا لیکن
کچھ ادھر سے بھی تقاضائے نظر ہوتا ہے
کون دیکھے اسے بیتاب محبت اے دل
تو وہ نالے ہی نہ کر جن میں اثر ہوتا ہے
غزل
کیا برابر کا محبت میں اثر ہوتا ہے
جگر مراد آبادی