EN हिंदी
کیا آج ان سے اپنی ملاقات ہو گئی | شیح شیری
kya aaj un se apni mulaqat ho gai

غزل

کیا آج ان سے اپنی ملاقات ہو گئی

راجندر ناتھ رہبر

;

کیا آج ان سے اپنی ملاقات ہو گئی
صحرا پہ جیسے ٹوٹ کے برسات ہو گئی

ویران بستیوں میں مرا دن ہوا تمام
سنسان جنگلوں میں مجھے رات ہو گئی

کرتی ہے یوں بھی بات محبت کبھی کبھی
نظریں ملیں نہ ہونٹ ہلے بات ہو گئی

ظالم زمانہ ہم کو اگر دے گیا شکست
بازی محبتوں کی اگر مات ہو گئی

ہم کو نگل سکیں یہ اندھیروں میں دم کہاں
جب چاندنی سے اپنی ملاقات ہو گئی

بازار جانا آج سپھل ہو گیا مرا
برسوں کے بعد ان سے ملاقات ہو گئی