کوئے جاناں میں اور کیا مانگو
حالت حال یک صدا مانگو
ہر نفس تم یقین منعم سے
رزق اپنے گمان کا مانگو
ہے اگر وہ بہت ہی دل نزدیک
اس سے دوری کا سلسلہ مانگو
در مطلب ہے کیا طلب انگیز
کچھ نہیں واں سو کچھ بھی جا مانگو
گوشہ گیر غبار ذات ہوں میں
مجھ میں ہو کر مرا پتا مانگو
منکران خدائے بخشندہ
اس سے تو اور اک خدا مانگو
اس شکم رقص گر کے سائل ہو
ناف پیالے کی تم عطا مانگو
لاکھ جنجال مانگنے میں ہیں
کچھ نہ مانگو فقط دعا مانگو
غزل
کوئے جاناں میں اور کیا مانگو
جون ایلیا