کچھ مجھے اب زندگی اپنی نظر آتی نہیں
دوستو مدت ہوئی اس کی خبر آتی نہیں
روبرو ہوتے ہی اس کے عقل ہو جاتی ہے گم
کچھ کا کچھ بکنے لگوں ہوں بات کر آتی نہیں
اس بت گمراہ کو ہر چند سمجھاتا ہوں میں
کیا کروں اس کی طبیعت راہ پر آتی نہیں
دل پھنسا ہے اس کے بس میں دیکھیے کیا ہو نثارؔ
ناگنی جس زلف کے عہدے سے بر آتی نہیں
غزل
کچھ مجھے اب زندگی اپنی نظر آتی نہیں
محمد امان نثار