کچھ دور ساتھ گردش شام و سحر گئی
پھر اس کے بعد زندگی جانے کدھر گئی
اپنوں کی بے وفائی بڑا کام کر گئی
اس آگ میں حیات تپی اور نکھر گئی
بیداریٔ بہار نظر ہی کی دیر تھی
پھر جو بھی چیز سامنے آئی سنور گئی
اب کوستا ہوں پختگیٔ تجربات کو
جو مجھ کو ہر عزیز سے بیگانہ کر گئی
اللہ رے جنون تجسس کے مرحلے
میری نگاہ تجھ پہ بھی ہو کر گزر گئی
اس پر نظر اٹھا کے میں نازشؔ جو رک گیا
محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا ٹھہر گئی
غزل
کچھ دور ساتھ گردش شام و سحر گئی
نازش پرتاپ گڑھی