EN हिंदी
کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو | شیح شیری
koi kis tarah tum se sar-bar ho

غزل

کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو

میر محمدی بیدار

;

کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو
سخت بے رحم ہو ستم گر ہو

اٹھ گیا ہم سے گو مکدر ہو
خوش رہے وہ جہاں ہو جیدھر ہو

تیوری چڑھ رہی ہے یہ بھوں پر
کیا ہے کیوں کس لیے مکدر ہو

کیا شتابی ہی ایسے جائے گا
خشک تو ہو عرق ابھی تر ہو

جان کھائی ہے ناصحو نے مری
سامنے ان کے تو ٹک آ کر ہو

لیجے حاضر ہے چیز کیا ہے دل
غصہ اس واسطے جو مجھ پر ہو

یاد میں اس کی گھر سے نکلا ہوں
سخت بے اختیار و مضطر ہو

اس سے بیدارؔ بات تو معلوم
دیکھنا بھی کہیں میسر ہو