EN हिंदी
کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر | شیح شیری
koi hairan hai yan koi dil-gir

غزل

کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر

راسخ عظیم آبادی

;

کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر
کہے تو ہے یہ عالم بزم تصویر

جلے تک کا میں اپنے قدرداں ہوں
یہ چٹکی راکھ ہے اک طرفہ اکسیر

نگاہ عجز کچھ کچھ کارگر تھی
سو اب جاتی رہی اس کی بھی تاثیر

وہ دن کیا با حلاوت تھے کہ احباب
موافق تھے بہم جوں شکر و شیر

کروں کیوں کر نہ میں راسخؔ مباہات
کہ ہیں استاد میرے حضرت میرؔ