کوئی فکر نہ کوئی غم ہے
میرے ساتھ مرا ہمدم ہے
اس کے تکلم میں ہے ترنم
اور ترنم میں سرگم ہے
آگ لگا دے آگ بجھا دے
وہ شعلہ ہے وہ شبنم ہے
ابھی کہاں سلجھے ہیں مسائل
ابھی تری زلفوں میں خم ہے
لوگ جسے کہتے ہیں منزل
وہ بھی قید بیش و کم ہے
مل جائے تسکین جہاں پر
پنکجؔ وہ ہی رشک ارم ہے

غزل
کوئی فکر نہ کوئی غم ہے
پنکج سرحدی