کتنی ریتوں میں دل الجھا رہ گیا
بڑھ گئے ہم اور زمانہ رہ گیا
ختم کتنا کار دنیا کر چلے
اور کتنا کار دنیا رہ گیا
جل بجھے گھر اور فصیل شہر پر
روشنی کا شہر لکھا رہ گیا
میں اکیلا تھا صدا سن کر تم آئے
دوستو میں پھر اکیلا رہ گیا
چہرہ پوش اوجھل ہوئے بھڑکا کے آگ
آنے والا گھر کو آتا رہ گیا
حوصلہ رکھو سفر کا ہم رہو
مت یہ سوچو کیا لٹا کیا رہ گیا
مل گئے ارمان مٹی میں تمام
کوزہ گر کوزے بناتا رہ گیا
غزل
کتنی ریتوں میں دل الجھا رہ گیا
محشر بدایونی

