EN हिंदी
کتنی ریتوں میں دل الجھا رہ گیا | شیح شیری
kitni riton mein dil uljha rah gaya

غزل

کتنی ریتوں میں دل الجھا رہ گیا

محشر بدایونی

;

کتنی ریتوں میں دل الجھا رہ گیا
بڑھ گئے ہم اور زمانہ رہ گیا

ختم کتنا کار دنیا کر چلے
اور کتنا کار دنیا رہ گیا

جل بجھے گھر اور فصیل شہر پر
روشنی کا شہر لکھا رہ گیا

میں اکیلا تھا صدا سن کر تم آئے
دوستو میں پھر اکیلا رہ گیا

چہرہ پوش اوجھل ہوئے بھڑکا کے آگ
آنے والا گھر کو آتا رہ گیا

حوصلہ رکھو سفر کا ہم رہو
مت یہ سوچو کیا لٹا کیا رہ گیا

مل گئے ارمان مٹی میں تمام
کوزہ گر کوزے بناتا رہ گیا