کتنی مشکل سے بہلا تھا یہ کیا کر گئی شام
ہنستے گاتے دل کو پل میں تنہا کر گئی شام
دور افق پر کس کی آنکھیں رو رو ہو گئیں لال
ریت کنارے کس کا آنچل گیلا کر گئی شام
آتا، چاہے کوئی نہ آتا آس تو تھی دن بھر
اب کیا رستہ دیکھیں رستہ دھندلا کر گئی شام
میرے بچھڑے دوست سے کتنی ملتی جلتی ہے
آئی اور آ کر آنکھوں کو دریا کر گئی شام
دور پہاڑی کی چوٹی پر روتی رہ گئی دھوپ
رات اندھیرے سے دنیا کا سودا کر گئی شام
پنچھی لوٹے ماہی لوٹے تو بھی لوٹ حسنؔ
دھرتی امبر کا منظر سونا کر گئی شام

غزل
کتنی مشکل سے بہلا تھا یہ کیا کر گئی شام
حسن کمال