کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری
محل میں تجھ کو پل پل کی خبر ہوگی ہماری
عجب اک سحر ہوگا جان دیتی بے بسی میں
فرشتوں کی تسلی چارہ گر ہوگی ہماری
شعاعوں کی سواری نور کی رفتار ہوگی
مگر اک خاک زادی ہم سفر ہوگی ہماری
جہانوں کے سفر ہیں اور ستاروں سے سند ہے
غزل میں ہر روایت معتبر ہوگی ہماری
چھپے ہوں گے زمیں تا آسماں اس میں طلسمات
بظاہر گو حکایت مختصر ہوگی ہماری
غزل
کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری
محمد اظہار الحق