EN हिंदी
کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری | شیح شیری
kisi tarik goshe mein basar hogi hamari

غزل

کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری

محمد اظہار الحق

;

کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری
محل میں تجھ کو پل پل کی خبر ہوگی ہماری

عجب اک سحر ہوگا جان دیتی بے بسی میں
فرشتوں کی تسلی چارہ گر ہوگی ہماری

شعاعوں کی سواری نور کی رفتار ہوگی
مگر اک خاک زادی ہم سفر ہوگی ہماری

جہانوں کے سفر ہیں اور ستاروں سے سند ہے
غزل میں ہر روایت معتبر ہوگی ہماری

چھپے ہوں گے زمیں تا آسماں اس میں طلسمات
بظاہر گو حکایت مختصر ہوگی ہماری