EN हिंदी
کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا | شیح شیری
kis shahr na shohra hua nadani-e-dil ka

غزل

کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا

فیض احمد فیض

;

کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا
کس پر نہ کھلا راز پریشانئ دل کا

آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں
چرچا ہے بہت بے سر و سامانئ دل کا

دیکھ آئیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ
شاید کوئی محرم ملے ویرانئ دل کا

پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہے یارو
سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا

دیکھو تو کدھر آج رخ باد صبا ہے
کس رہ سے پیام آیا ہے زندانئ دل کا

اترے تھے کبھی فیضؔ وہ آئینۂ دل میں
عالم ہے وہی آج بھی حیرانئ دل کا