EN हिंदी
کس سمت لے گئیں مجھے اس دل کی دھڑکنیں | شیح شیری
kis samt le gain mujhe is dil ki dhaDkanen

غزل

کس سمت لے گئیں مجھے اس دل کی دھڑکنیں

خاطر غزنوی

;

کس سمت لے گئیں مجھے اس دل کی دھڑکنیں
پیچھے پکارتی رہیں منزل کی دھڑکنیں

گو تیرے التفات کے قابل نہیں مگر
ملتی ہیں تیرے دل سے مرے دل کی دھڑکنیں

مخمور کر گیا مجھے تیرا خرام ناز
نغمے جگا گئیں تری پائل کی دھڑکنیں

لہروں کی دھڑکنیں بھی نہ ان کو جگا سکیں
کس درجہ بے نیاز ہیں ساحل کی دھڑکنیں

وحشت میں ڈھونڈتا ہی رہا قیس عمر بھر
گم ہو گئیں بگولوں میں محمل کی دھڑکنیں

لہرا رہا ہے تیری نگاہوں میں اک پیام
کچھ کہہ رہی ہیں صاف ترے دل کی دھڑکنیں

یہ کون چپکے چپکے اٹھا اور چل دیا
خاطرؔ یہ کس نے لوٹ لیں محفل کی دھڑکنیں