EN हिंदी
کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی | شیح شیری
kis darja mere shahar ki dilkash hai faza bhi

غزل

کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی

اطہر نادر

;

کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی
مانوس ہر اک چیز ہے مٹی بھی ہوا بھی

دیکھو تو ہر اک رنگ سے ملتا ہے مرا رنگ
سوچو تو ہر اک بات ہے اوروں سے جدا بھی

یوں تو مرے حالات سے واقف ہے زمانہ
لیکن مجھے ملتا نہیں کچھ اپنا پتا بھی

سائے کی طرح ساتھ رہا کرتا ہے اک شخص
سایہ کہ ہوا کرتا ہے اپنوں سے جدا بھی

پھر زخم تمنا کے نئے پھول کھلے ہیں
خوشبو تری لے آئی ہے پھر موج صبا بھی

ہر آن بدلتی ہوئی دنیا ہے یہ نادرؔ
یاں دل کے لگانے کی نہیں ہے کوئی جا بھی