کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی
مانوس ہر اک چیز ہے مٹی بھی ہوا بھی
دیکھو تو ہر اک رنگ سے ملتا ہے مرا رنگ
سوچو تو ہر اک بات ہے اوروں سے جدا بھی
یوں تو مرے حالات سے واقف ہے زمانہ
لیکن مجھے ملتا نہیں کچھ اپنا پتا بھی
سائے کی طرح ساتھ رہا کرتا ہے اک شخص
سایہ کہ ہوا کرتا ہے اپنوں سے جدا بھی
پھر زخم تمنا کے نئے پھول کھلے ہیں
خوشبو تری لے آئی ہے پھر موج صبا بھی
ہر آن بدلتی ہوئی دنیا ہے یہ نادرؔ
یاں دل کے لگانے کی نہیں ہے کوئی جا بھی
غزل
کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی
اطہر نادر