EN हिंदी
خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق | شیح شیری
KHun bahane ke hain hazar tariq

غزل

خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق

بیان میرٹھی

;

خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق
رنگ لانے کے ہیں ہزار طریق

کعبہ و دیر پر نہیں موقوف
اس یگانے کے ہیں ہزار طریق

کوئی مذہب نہیں زمانے کا
اس پرانے کے ہیں ہزار طریق

عذر مستی و مے پرستی کیا
بھول جانے کے ہیں ہزار طریق

دل ستانی کے سیکڑوں انداز
دل ستانے کے ہیں ہزار طریق

یاد میں خواب میں تصور میں
آ کہ آنے کے ہیں ہزار طریق

دل لگی دل دہی دل آرامی
دل لبھانے کے ہیں ہزار طریق

دل مشبک ہوا تو فرمایا
آنے جانے کے ہیں ہزار طریق

کس طریقے سے ہو نباہ بیاںؔ
کہ زمانے کے ہیں ہزار طریق