خوش جمالوں کی یاد آتی ہے
بے مثالوں کی یاد آتی ہے
باعث رشک مہر و ماہ تھے جو
ان ہلالوں کی یاد آتی ہے
جن کی آنکھوں میں تھا سرور غزل
ان غزالوں کی یاد آتی ہے
سادگی لا جواب ہے جن کی
ان سوالوں کی یاد آتی ہے
غزل
خوش جمالوں کی یاد آتی ہے
سکندر علی وجد