خوش ہوں کب دل کی داستاں کہہ کر
کیا ملے گا یہاں وہاں کہہ کر
معنی کیا دے دیئے ہیں لفظوں کو
داستاں گو نے داستاں کہہ کر
وسعت بے کراں کو ہم ہی نے
سر چڑھایا ہے آسماں کہہ کر
ہم نے سچ مچ گماں بنا ڈالا
ہر یقیں کو گماں گماں کہہ کر
میں نے رتبہ دیا ہے شعروں کو
دل حساس کا دھواں کہہ کر

غزل
خوش ہوں کب دل کی داستاں کہہ کر
اوم کرشن راحت