EN हिंदी
خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے | شیح شیری
KHuda ne kis shahar andar haman ko lae Dala hai

غزل

خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے

پنڈت چندر بھان برہمن

;

خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے
نہ دلبر ہے نہ ساقی ہے نہ شیشہ ہے نہ پیالہ ہے

پیا کے ناؤں کی سمرن کیا چاہوں کروں کس سیں
نہ تسبیح ہے نہ سمرن ہے نہ کنٹھی ہے نہ مالا ہے

خوباں کے باغ میں رونق ہوئے تو کس طرح یاراں
نہ دونا ہے نہ مروا ہے نہ سوسن ہے نہ لالا ہے

پیاں کے ناؤں عاشق کوں قتل عجب دیکھے
نہ برچھی ہے نہ کرچھی ہے نہ خنجر ہے نہ بھالا ہے

برہمنؔ واسطے اشنان کے پھرتا ہے بگیاں سیں
نہ گنگا ہے نہ جمنا ہے نہ ندی ہے نہ نالہ ہے