خود اپنے عکس کو اپنی نظر میں کیا رکھنا
کہ ہم نے چھوڑ دیا گھر میں آئنہ رکھنا
کسی کے پیڑ کا سایہ نہ آ سکے گھر میں
گھروں کے بیچ میں اتنا تو فاصلہ رکھنا
تمام عمر ہی چاہے اڑان میں گزرے
پرائی شاخ پہ ہرگز نہ گھونسلہ رکھنا
مری نظر بھی اندھیروں سے اوب سکتی ہے
کوئی چراغ تو یارو جلا ہوا رکھنا
لو تم بھی شوق سے اسلمؔ سے احتیاط رکھو
ہمیں بھی آ گیا اپنوں سے فاصلہ رکھنا

غزل
خود اپنے عکس کو اپنی نظر میں کیا رکھنا
محمد اسلم خان اسلم