EN हिंदी
کھوٹوں کو بھی کھرا بتانا پڑتا ہے | شیح شیری
khoTon ko bhi khara batana paDta hai

غزل

کھوٹوں کو بھی کھرا بتانا پڑتا ہے

فانی جودھپوری

;

کھوٹوں کو بھی کھرا بتانا پڑتا ہے
دنیا کا دستور نبھانا پڑتا ہے

اثر وقت کا چہرے پہ دکھلانے کو
آئنے کو آگے آنا پڑتا ہے

اپنی آنکھیں مریں نہ بھوکی اس خاطر
کچھ چہروں کو روز کمانا پڑتا ہے

جسم نگر کے پار جو کچی بستی ہے
اس کے آگے میرا ٹھکانا پڑتا ہے

میں میرا میں نے مجھ سے کہ چنگل سے
خود کو اکثر کھینچ کے لانا پڑتا ہے

اک چہرے کو چھونے کی خاطر فانیؔ
یادوں کا انبار لگانا پڑتا ہے