EN हिंदी
کھو کے دل میرا تمہیں نا حق پشیمانی ہوئی | شیح شیری
kho ke dil mera tumhein na-haq pashemani hui

غزل

کھو کے دل میرا تمہیں نا حق پشیمانی ہوئی

جلیلؔ مانک پوری

;

کھو کے دل میرا تمہیں نا حق پشیمانی ہوئی
تم سے نادانی ہوئی یا مجھ سے نادانی ہوئی

اللہ اللہ پھوٹ نکلا رنگ چاہت کا مری
زہر کھایا میں نے پوشاک آپ کی دھانی ہوئی

ہم کو ہو سکتا نہیں دھوکا ہجوم حشر میں
تیری صورت ہے ازل سے جانی پہچانی ہوئی

اے صبا میں اور کیا دوں قبر مجنوں کے لئے
خاک تھوڑی سی چڑھا دینا مری چھانی ہوئی

یار کے ہاتھوں ہوا جو کچھ ہوا اے تیغ ناز
تیری عریانی ہوئی یا میری قربانی ہوئی

کر گئی دیوانگی ہم کو بری ہر جرم سے
چاک دامانی سے اپنی چاک دامانی ہوئی

باڑھ دی بانکی اداؤں نے جو خنجر کو جلیلؔ
ذبح کرنے میں مرے قاتل کو آسانی ہوئی