EN हिंदी
خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا | شیح شیری
KHair auron ne bhi chaha to hai tujh sa hona

غزل

خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا

احمد مشتاق

;

خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا
یہ الگ بات کہ ممکن نہیں ایسا ہونا

دیکھتا اور نہ ٹھہرتا تو کوئی بات بھی تھی
جس نے دیکھا ہی نہیں اس سے خفا کیا ہونا

تجھ سے دوری میں بھی خوش رہتا ہوں پہلے کی طرح
بس کسی وقت برا لگتا ہے تنہا ہونا

یوں میری یاد میں محفوظ ہیں تیرے خد و خال
جس طرح دل میں کسی شے کی تمنا ہونا

زندگی معرکۂ روح و بدن ہے مشتاقؔ
عشق کے ساتھ ضروری ہے ہوس کا ہونا