EN हिंदी
خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں (ردیف .. ا) | شیح شیری
KHak par hi mere aansu hain na daman mein kahin

غزل

خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں (ردیف .. ا)

زیب عثمانیہ

;

خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں
جو تری راہ میں کھویا گیا پایا نہ گیا

سبب خندۂ گل گل کو نہیں خود معلوم
اس طرح کوئی بھی دیوانہ بنایا نہ گیا

مختلف نغمہ سے ہے قلب مغنی کا راز
جو لب ساز پہ بھی بزم میں لایا نہ گیا

رکھ دیا خلق نے نام اس کا قیامت اے زیبؔ
کوئی فتنہ جو زمانے سے اٹھایا نہ گیا