کون سلگتے آنسو روکے آگ کے ٹکڑے کون چبائے
اے ہم کو سمجھانے والے کوئی تجھے کیوں کر سمجھائے
جیون کے اندھیارے پتھ پر جس نے تیرا ساتھ دیا تھا
دیکھ کہیں وہ کومل آشا آنسو بن کر ٹوٹ نہ جائے
اس دنیا کے رہنے والے اپنا اپنا غم کھاتے ہیں
کون پرایا روگ خریدے کون پرایا دکھ اپنائے
ہائے مری مایوس امیدیں وائے مرے ناکام ارادے
مرنے کی تدبیر نہ سوجھی جینے کے انداز نہ آئے
اس دنیا کے غم خانے میں غم سے اتنی فرصت کب ہے
کون ستاروں کا منہ چومے کون بہاروں میں لہرائے
ضبط بھی کب تک ہو سکتا ہے صبر کی بھی اک حد ہوتی ہے
پل بھر چین نہ پانے والا کب تک اپنا روگ چھپائے
شادؔ وہی آوارہ شاعر جس نے تجھ سے پیار کیا تھا
شہروں شہروں گھوم رہا ہے ارمانوں کی لاش اٹھائے
غزل
کون سلگتے آنسو روکے آگ کے ٹکڑے کون چبائے
نریش کمار شاد