کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا
درد فرقت نہ ہوا غم نہ ہوا کیا نہ ہوا
غیر نے بات تو کی بات تو پوچھی میری
خیر سے تم کو تو اتنا بھی سلیقہ نہ ہوا
محو حیرت ہیں تو دونوں ہیں تری محفل میں
ہم سے پردا ہوا آئینے سے پردا نہ ہوا
ان کی یہ خوبیٔ اخلاق کہ وعدہ تو کیا
میری یہ شومیٔ تقدیر کہ ایفا نہ ہوا
جذبۂ عشق سے ہم ان کو بلا لیتے رساؔ
یہ بھی کمبخت طبیعت کو گوارا نہ ہوا

غزل
کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا
رسا رامپوری