کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی
صبح سے جھلکتی ہے آج شام تنہائی
دہر کی فضاؤں میں کون رقص کرتا ہے
کون کر رہا ہے یوں آپ اپنی رسوائی
ایک اک نفس میں تھا کیف و وجد کا عالم
دل کہ بھول بیٹھا اب ذوق نغمہ پیرائی
دار و گیر دنیا کو اے کلیمؔ کیا کہنے
بس کہ اس زمانے میں خامشی ہے گویائی

غزل
کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی
کلیم احمدآبادی