EN हिंदी
کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی | شیح شیری
kaun le gaya dil se soz-o-saz-e-ranai

غزل

کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی

کلیم احمدآبادی

;

کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی
صبح سے جھلکتی ہے آج شام تنہائی

دہر کی فضاؤں میں کون رقص کرتا ہے
کون کر رہا ہے یوں آپ اپنی رسوائی

ایک اک نفس میں تھا کیف‌ و وجد کا عالم
دل کہ بھول بیٹھا اب ذوق نغمہ پیرائی

دار و گیر دنیا کو اے کلیمؔ کیا کہنے
بس کہ اس زمانے میں خامشی ہے گویائی