EN हिंदी
کرتے ہوئے طواف خیالات یار میں | شیح شیری
karte hue tawaf KHayalat-e-yar main

غزل

کرتے ہوئے طواف خیالات یار میں

ترکش پردیپ

;

کرتے ہوئے طواف خیالات یار میں
پھر آ گیا ہوں ضبط کی دنیا کے پار میں

دنیا کو دکھ رہی ہے تو زندہ دلی مری
پتھر پہ سر پٹکتا ہوا آبشار میں

چالاکیاں دھری کی دھری رہ گئیں مری
خوب اس کے آگے ہو رہا تھا ہوشیار میں

یوں تو ذرا سی بات ہے پر بات ہے بڑی
تو میرا غم گسار ترا غم گسار میں

کل تھا جو آج بھی وہی ترکشؔ پردیپ ہوں
دلی میں آ کے بھی نہیں بدلہ گنوار میں