کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
خاک میں دل کی کدورت نے دیا داب مجھے
ہجر میں پاس نہ ہے زہر نہ خنجر افسوس
نہ دئے موت کے بھی چرخ نے اسباب مجھے
قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم اے ہوش
بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے
نام تسکیںؔ پہ یہ مضمون تپش نازیبا
تھا تخلص جو سزاوار تو بیتاب مجھے

غزل
کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
میر تسکینؔ دہلوی