EN हिंदी
کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے | شیح شیری
kar sake dafn na us kuche mein ahbab mujhe

غزل

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے

میر تسکینؔ دہلوی

;

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
خاک میں دل کی کدورت نے دیا داب مجھے

ہجر میں پاس نہ ہے زہر نہ خنجر افسوس
نہ دئے موت کے بھی چرخ نے اسباب مجھے

قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم اے ہوش
بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے

نام تسکیںؔ پہ یہ مضمون تپش نازیبا
تھا تخلص جو سزاوار تو بیتاب مجھے