EN हिंदी
کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا | شیح شیری
kar diya dahr ko andher ka maskan kaisa

غزل

کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا

ناطق گلاوٹھی

;

کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا
ہر طرف نام کیا آپ نے روشن کیسا

لگ گئی ایک جھڑی جب مرا جی بھر آیا
لوگ ساون کو لئے پھرتے ہیں ساون کیسا

دختر رز سے الجھتے ہو یہ کیا حضرت شیخ
بندہ پرور یہ بڑھاپے میں لڑکپن کیسا

دوست ہی تھا جسے ناطقؔ نہ ہوئی کچھ پروا
ورنہ رویا ہے مرے حال پہ دشمن کیسا