EN हिंदी
کیسے پاؤں تجھے گرداب نظر آتا ہے | شیح شیری
kaise paun tujhe girdab nazar aata hai

غزل

کیسے پاؤں تجھے گرداب نظر آتا ہے

رگھونندن شرما

;

کیسے پاؤں تجھے گرداب نظر آتا ہے
اور تو مجھ کو تہہ آب نظر آتا ہے

تو جو دکھ جائے تو میں عید مکمل سمجھوں
اب مجھے تجھ میں ہی مہتاب نظر آتا ہے

چاک دامن بھی ہے مفلس بھی ہے بے گھر بھی ہے
اس لیے زر کا اسے خواب نظر آتا ہے

ایک وو شخص جو اوروں کے لیے جیتا ہو
آج کے دور میں کم یاب نظر آتا ہے

دور مشکل میں مجھے جس نے نہیں پہچانا
آج وو ملنے کو بیتاب نظر آتا ہے