EN हिंदी
کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے | شیح شیری
kahte hain nala-e-hazin sun ke

غزل

کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے

شاد لکھنوی

;

کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے
سو دل گداز ہیں دھن کے

سر اگر کاٹنا ہے چن چن کے
آستین چڑھاؤ چن چن کے

شمع و پروانہ شب کو تھے دل سوز
رہ گئے صبح تک وہ جل بھن کے

گھن لگا موت کا جو اعضا میں
استخواں خاک ہو گئے گھن کے

میں وہ نالاں ہوں جس کے ہم سایہ
کوستے ہیں فغاں مری سن کے

کٹ سکا کوہ غم نہ آخر کار
کوہ کن سر کو رہ گیا دھن کے

نام آور جو میرؔ تھے اے شادؔ
اب ہمیں اک نشان ہیں ان کے