کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں
ہمیں کرنا ہے جو بھی ہم سر بازار کرتے ہیں
زمانے سے رواداری کا رشتہ اب بھی باقی ہے
مگر سودا کسی سے دل کا ہم اک بار کرتے ہیں
محاذ جنگ پر سینہ سپر ہو کر میں چلتا ہوں
مگر بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کرتے ہیں
نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے
جو موجوں سے نہیں ڈرتے ندی کو پار کرتے ہیں
مجیدؔ اچھا نہیں ہوتا کسی سے بھی جدا ہونا
مگر یہ رسم دنیا ہم ادا سو بار کرتے ہیں
غزل
کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں
عبدالمجید خاں مجید