کڑے ہیں کوس سفر دور کا ضروری ہے
گھروں سے رشتوں کا اب خاتمہ ضروری ہے
پرستش اپنی انا کے بتوں کی کر لی بہت
سکون دل کے لیے اک خدا ضروری ہے
کہیں تو تھوڑی سی گنجائش خلوص ملے
دلوں میں چھپ کے یہاں جھانکنا ضروری ہے
میں سنگ رہ ہوں تو ٹھوکر کی زد پہ آؤں گا
تم آئینہ ہو تو پھر ٹوٹنا ضروری ہے
نہ سوچو ترک تعلق کے موڑ پر رک کر
قدم بڑھاؤ کہ یہ حادثہ ضروری ہے
تمام صفحے سبھی گوشوارے جب تیرے
ہمارا کرب کتابوں میں کیا ضروری ہے
غزل
کڑے ہیں کوس سفر دور کا ضروری ہے
مصور سبزواری