کبھی وفور تمنا کبھی ملامت نے
تھکا دیا ہے بدن روز کی خجالت نے
میں زخم زخم تھا بستر کی سلوٹوں میں گھرا
مرا جو حال کیا صبح کی ملاحت نے
فضائے جبر تجھے چاک چاک کر دیں گے
نگل لیے جو ستارے تری کثافت نے
کسی جمال کی چھب ہو کسی کمال کی ضو
اجاڑ ڈالا ہے پژمردگی کی عادت نے
ہم ایسے کون سے غرق نشاط و عیش تھے جو
ہمیں ہی تاک لیا خوف کی رسالت نے
غرور ہی کا نہ بہروپ ہو حسین عابدؔ
جو عجز تجھ کو دیا ہے تری عبادت نے

غزل
کبھی وفور تمنا کبھی ملامت نے
حسین عابد