EN हिंदी
کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو | شیح شیری
kabhi hum mein tum mein bhi pyar tha tumhein yaad ho ki na yaad ho

غزل

کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

عرش ملسیانی

;

کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
نہ کسی کے دل میں غبار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

یہ چلی ہے کیسی ہوا کہ اب نہیں کھلتے پھول ملاپ کے
کبھی دور فصل بہار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

تھیں بہم نشاط کی محفلیں تھیں قدم میں لطف کی منزلیں
بڑا زندگی پہ نکھار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

تھی ہر ایک بات میں چاشنی حق و صدق و لطف و خلوص کی
رہ حق پہ چلنا شعار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہوئے لڑ کے ہم سے اگر جدا رکھی اور ملک کی اک بنا
یہ تمہیں کا شوق فرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہوئی جنگ و حرب کی ابتدا تو بتاؤ بس یہی اک پتا
کوئی تم میں ننگ وقار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو