EN हिंदी
کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا | شیح شیری
kar-e-din us but ke hathon hae abtar ho gaya

غزل

کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا

انعام اللہ خاں یقینؔ

;

کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا
جس مسلماں نے اسے دیکھا وہ کافر ہو گیا

دلبروں کے نقش پا میں ہے صدف کا سا اثر
جو مرا آنسو گرا اس میں سو گوہر ہو گیا

کیا بدن ہوگا کہ جس کے کھولتے جامہ کا بند
برگ گل کی طرح ہر ناخن معطر ہو گیا

آنکھ سے نکلے پہ آنسو کا خدا حافظ یقیںؔ
گھر سے جو باہر گیا لڑکا سو ابتر ہو گیا