EN हिंदी
کالی کالی گھٹا برستی ہے | شیح شیری
kali kali ghaTa barasti hai

غزل

کالی کالی گھٹا برستی ہے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

;

کالی کالی گھٹا برستی ہے
آج کیا لطف مے پرستی ہے

خوش لگے دل کو کیوں نہ ویرانہ
عاشقوں کی یہی تو بستی ہے

آج محفل میں یہ خیال رہے
کس کی جانب سے پیش دستی ہے

جب کہ اس کا بھی ہے مآل یہی
مے پرستی بھی فاقہ مستی ہے

ایک تیر نظر ادھر مارو
دل ترستا ہے جاں ترستی ہے

بوسہ ملتا ہے جان کے بدلے
مشرقیؔ خوب جنس سستی ہے