EN हिंदी
جوش ابلتا ہے پگھلتی ہے تمنا دل میں | شیح شیری
josh ubalta hai pighalti hai tamanna dil mein

غزل

جوش ابلتا ہے پگھلتی ہے تمنا دل میں

مخمور جالندھری

;

جوش ابلتا ہے پگھلتی ہے تمنا دل میں
آگ ہی آگ ہے اس سوز سراپا دل میں

تیرا جلوہ ہے کہ رنگین سا دھوکا دل میں
کبھی ظلمت کبھی پیدا ہے اجالا دل میں

اب نہیں تیرے دو عالم کی ضرورت مجھ کو
عشق نے تیرے بسا دی نئی دنیا دل میں

اپنی آنکھیں تو اٹھا محو شدہ جلوے بھی
نظر آئیں گے تجھے انجمن آرا دل میں

ناز تھا ان کو کہ ہر قید سے آزاد ہیں وہ
میں نے کر ہی لیا پابند تمنا دل میں

پھونکتا رہتا ہے کونین کو جن کا پرتو
بے ضرر ہے انہیں جلووں کا تماشا دل میں

آپ ہی بادہ ہوں میں آپ ہی ساقی مخمورؔ
ساغر آنکھوں میں مری اور ہے مینا دل میں