جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں
آہ و فریاد کیا کرتے ہیں
کام ان کا ہے شب و روز یہی
ستم ایجاد کیا کرتے ہیں
تیرے مے خانہ کو اے پیر مغاں
ہمیں آباد کیا کرتے ہیں
اپنی وحشت سے ترے دیوانے
دشت آباد کیا کرتے ہیں
جام مے پی کے شب فرقت میں
دل کو ہم شاد کیا کرتے ہیں
مسئلے شیخ کے جو سنتے ہیں
عمر برباد کیا کرتے ہیں
مشرقیؔ کوئی سنے یا نہ سنے
ہم تو فریاد کیا کرتے ہیں
غزل
جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں
سردار گینڈا سنگھ مشرقی