EN हिंदी
جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب | شیح شیری
jo la-mazhab ho usko millat-o-mashrab se kya matlab

غزل

جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب

ساحر دہلوی

;

جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب
مرا مشرب ہے رندی رند کو مذہب سے کیا مطلب

کتاب درس مجنوں مصحف رخسار لیلیٰ ہے
حریف نکتہ دان عشق کو مکتب سے کیا مطلب

حسینان دو عالم میں ہے جلوہ حسن یکتا کا
نظر میں حسن یکتا جب ہوا ان سب سے کیا مطلب

ہمارا ہوش ہر دم آشنائے نحن اقرب ہے
حضوری جس کو حاصل ہو اسے یا رب سے کیا مطلب

تمنائیں بر آئیں اپنی ترک مدعا ہو کر
ہوا دل بے تمنا اب رہا مطلب سے کیا مطلب

ہمارے عرصۂ شطرنج میں ہے شاہ دیوانہ
جسے حاصل ہو آزادی اسے اردب سے کیا مطلب

ہمارا سجدہ ہے ہر گام پر پیر طریقت کو
سلوک عشق میں سر ہے قدم مرکب سے کیا مطلب

ہمیں تو یار سے مطلب ہے ساحرؔ اور یاری سے
ہمارا یار اور اغیار کے مطلب سے کیا مطلب