EN हिंदी
جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں | شیح شیری
jo KHas-e-badan tha jala bahut kai nikhaton ki talash mein

غزل

جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں

مصور سبزواری

;

جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں
میں تمام لوگوں سے مل چکا تری قربتوں کی تلاش میں

تری آنکھ سے مری آنکھ تک فقط ایک منظر خاک ہے
وہی شام تیرہ سرشت سی ملی مدتوں کی تلاش میں

کوئی خواب سر سے پرے رہا یہ سفر سراب سفر رہا
میں شناخت اپنی گنوا چکا گئی صورتوں کی تلاش میں

یہ جو جھانکتی ہے نفس نفس کوئی موج خوں سی اٹھی ہوئی
بنے زندگی کی نہ قتل گہہ کہیں وحشتوں کی تلاش میں

مرے زخم اب تو سیے گا کیا مرے آنسوؤں کو پیے گا کیا
ترے ذائقے ہی بدل گئے نئی لذتوں کی تلاش میں