جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو
اب محفل یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو
پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو
غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو
اب ذوق طلب وجہ جنوں ٹھہر گیا ہے
اور عرض وفا باعث رسوائی ہے دیکھو
غم اپنے ہی اشکوں کا خریدا ہوا ہے
دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ہے دیکھو
غزل
جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو
زہرا نگاہ