EN हिंदी
جتنے قریں تم آئے | شیح شیری
jitne qarin tum aae

غزل

جتنے قریں تم آئے

ہربنس لال انیجہ جمالؔ

;

جتنے قریں تم آئے
بنتے گئے پرائے

پاس آئے تم مرے یوں
جیسے کہ خواب آئے

کیا خضر کا بھروسہ
آئے کہ وہ نہ آئے

واعظ بنا ہے میکش
کیا کیا تغیر آئے

شاید قریں ہے منزل
پھر پاؤں ڈگمگائے

یاد آئیں چٹکی کلیاں
تم جب بھی مسکرائے

کہہ دو جمالؔ دل سے
ہم سے نہ دل لگائے